مسلح جہاد کے نعروں اور فتوی بازی کے متعلق مصر کی دار الإفتاء کا بیان

مسلح جہاد کے نعروں اور فتوی بازی کے متعلق مصر کی دار الإفتاء کا بیان*


– *جہاد کسی شخصی یا گروہی فیصلہ کا نام نہیں ہے بلکہ جائز ریاست کی ذمہ داری ہے*


– *غیر مجاز جماعتوں اور گروہوں کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ جنگ اور جہاد کے معاملات میں فتوی  جاری کریں*


– *فلسطینی عوام کی مدد کرنا شرعی و اخلاقی فریضہ ہے بشرطیکہ اسے مشکوک ایجنڈوں کی خدمت میں استعمال نہ کیا جائے*


– *جہاد کا اعلان کھوکھلی بیان بازی سے نہیں بلکہ جائز سیاسی قیادت کے ذریعے ہوتا ہے*


– *ریاستی فیصلوں کے خلاف خروج و بغاوت پر اکسانا انتشار اور فساد فی الأرض کی دعوت شمار ہوتی ہے۔*


– *حالات حاضرہ اور سیاسی و معاشی حالات کا اندازہ کئے بغیر جنگ و قتال کی دعوت دینا مقاصد شریعت کی خلاف ورزی ہے*


*- جو شخص بھی جنگ و قتال کی دعوت دیتا ہے اس پر فرض ہے کہ وہ بذات خود صف أول میں پیش پیش ہو ۔ اشتعال انگیزی پر گذارا نہ کرے۔*


– *اس وقت جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کشیدگی کو روکا جائے اور بے گناہ جانوں کو بچایا جائے ۔۔۔ عوام کو تباہی کی طرف نہ دھکیلا جائے*


– *شریعت حکمت اور بصیرت کی دعوت دیتی ہے ۔ ۔ ۔  بے سوچے سمجھے گونجتے نعروں کے پیچھے لگنے کی نہیں۔*

✒️ ترجمہ/ أبوالحسن خالد الحذيفي

Leave a comment