یہ حرکتیں نہ تو اسلام سے تعلق رکھتی ہیں اور نہ ہی جہاد سے!
بلکہ یہ بلوائی لوگ ہیں جو غزہ میں جہاد کے نام پر غداری کو فتح کا نام دیتے ہیں جبکہ مشن ان لوگوں کا اسلامی ریاستوں کو توڑنا ہے !
اور نہ ہی ان کے نزدیک کسی ریاست و قیادت اور عسکری و دفاعی ادارے کی کوئی شرعی حیثیت ہے !
درحقیقت یہ لوگ ماضی میں باطنی تحریکوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی تحریکی قیادت اور جماعتوں کو ہی اصل اسلام سمجھتے ہیں
جبکہ اسلامی احکام کو پش پشت ڈال کر اپنے تحریکی جنون کو ہر عام و خاص پر تھونپ کر پوری قوم کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں !
جبکہ حالت ان لوگوں کی یہ ہے کہ ابھی تک انہوں نے اپنے زیر اثر اداروں اور جماعتوں اور مساجد میں اتنا بھی اسلام نافذ نہیں کیا ہے کہ جتنا ایک عام مسلمان پر اس کا علم حاصل کرنا فرض ہوتا ہے !
اور نہ ہی یہ لوگ اس سلسلے میں سنجیدہ ہیں بلکہ ان کی روش سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر لوگ ان کی ہاں میں ہاں ملا لیں تو وہ ایمان کے اعلی مقام پر فائز ورنہ بصورت دیگر ان کی نجات کی کوئی صورت نہیں ہے۔
الله المستعان وعليه التكلان ولاحول ولاقوة إلا بالله العلي العظيم

Leave a comment